عصرِ حاضر میں جدید محققین اور ان کی خدمات 2
[…]
عصرِ حاضر میں جدید محققین اور ان کی خدمات
تحقیق و جستجو انسان کی فطرت میں شامل ہے۔ وہ اپنے علم و ہنر کو بروئے کار لا کر حقیقت تک پہنچنا چاہتا ہے۔ تحقیق سے انسان نہ صرف علم حاصل کرتا ہے بلکہ اپنے لیے آسانیاں بھی پیدا کرتا ہے۔ چناں چہ تحقیق کی اہمیت و ضرورت سے انکار نہیں کیا جا سکتا۔ […]
سیاہ آنکھ میں مری ہوئی لڑکی
ڈاکٹر آنکھ کا معائنہ کر رہا تھا۔ اس نے محدب عدسے سے دو تین بار نہایت غور سے مریض کی سیاہ آنکھ میں جھانکا۔ بوڑھے ڈاکٹر کی آنکھوں میں الجھن کے آثار تھے۔ اس نے مریض پر ایک گہری نگاہ ڈالی۔ مریض ادھیڑ عمر تھا۔ چہرے پر ہلکی داڑھی تھی۔ بال لمبے تھے اور اس […]
ڈاکٹر نثار ترابی اور “تم سے کہنا تھا” کی تعارفی تقریب
مشاعرہ ختم ہوا تو شعرا چائے سے لطف اندوز ہوتے ہوئے خوش گپیوں میں مصروف ہوئے۔ میں چائے کا کپ اٹھائے ممتاز شاعر، ادیب اور نقاد ڈاکٹر نثار ترابی کے قریب آ گیا۔ برسوں سے ان سے غائبانہ تعارف تھا مگر ملاقات کا پہلا موقع تھا۔ وہ اس تقریب کے مہمانِ خصوصی تھے۔ کلین شیو، […]
جہاں پریاں اترتی ہیں
میں نے اُس کی آواز سنی تھی اور یہ عہدِ شباب کا آغاز تھا جب میرے کانوں میں پہلی بار رس بھری سی ایک سرگوشی گونجی۔ میں اس آواز سے نا آشنا تھا۔ میرے ذہن کے کسی گوشے میں ایک شبہے نے سر اٹھایا۔ شاید یہ میرا واہمہ ہے، کوئی خواب ہے۔ ہو سکتا […]
رشید امجد کی ادبی زندگی کا ارتقا
رشید امجد کا پہلا افسانوی مجموعہ “بیزار آدم کے بیٹے” تھا۔ اس کتاب سے وہ بحیثیت علامت نگار مشہور ہوئے۔ اس کی اشاعت 1974 میں ہوئی۔ پھر یکے بعد دیگرے ان کے کئی افسا نوی مجموعے منظرِ عام پر آتے چلے گئے۔ جن میں ریت پر گرفت، سہ پہر کی خزاں، پت جھڑ میں […]
غزل
کوئی موسم بدلتا ہے ، مجھے تم یاد آتے ہو کہیں جب پھول گرتا ہے، مجھے تم یاد آتے ہو کہیں پر آئینہ دیکھوں، کسی بھی جھیل پر جاؤں جہاں بھی عکس بنتا ہے ، مجھے تم یاد آتے ہو بہت نمناک لمحے ہو، یہ میرا دل سلگتا ہے کوئی نوحہ سا پڑھتا ہے، مجھے […]
رشید امجد کی افسانہ نگاری
رشید امجد رشید امجد اردو کے نامور افسانہ نگار ہیں۔ وہ 5 مارچ 1940 کو سری نگر، ریاست جموں و کشمیر کے محلہ نواب میں پیدا ہوئے۔ رشید امجد ایک علمی گھرانے کے چشم و چراغ تھے۔ ان کے والد کا نام محی الدین تھا جو قالینوں کا کام کرتے تھے اور اور ساتھ ہی […]
غزل
یہ تری یاد ہے یا تو مرے دروازے پر دستکیں دیتی ہے خوشبو مرے دروازے پر دل بھی سنتا ہے تری چاپ نہاں خانوں میں تیری آہٹ ہے کہ جادو مرے دروازے پر دل تو تاریک ہی تھا گھر میں اندھیرا کیوں ہے پوچھنے آتے ہیں جگنو مرے دروازے پر مری قسمت کہ ملی تجھ […]
(2) شوکت صدیقی بطور ناول نگار
شوکت صدیقی نے بھی اپنے ناول “خدا کی بستی” میں ایک نئے ملک میں زندگی کی سماجی ، سیاسی، معاشی، معاشرتی اورتہذیبی اقدار کی از سر نو بنت کو ایک بڑے اور صنعتی و کاروباری شہر کراچی کے تناظر میں استحصالی معاشرت پر مزاحمتی لہجے کے طور پر پیش کیا۔ راجہ، نوشا اور کامی جو […]