شام و سحر

غزل

Waseem Jabran

یہ تری یاد ہے یا تو مرے دروازے پر

دستکیں دیتی ہے خوشبو مرے دروازے پر

دل بھی سنتا ہے تری چاپ نہاں خانوں میں

تیری آہٹ ہے کہ جادو مرے دروازے پر

دل تو تاریک ہی تھا گھر میں اندھیرا کیوں ہے

پوچھنے آتے ہیں جگنو مرے دروازے پر

مری قسمت کہ ملی تجھ کو بھی اتنی فرصت

آ گیا چل کے جو خود تو مرے دروازے پر

سچے موتی ہیں یہ پیروں میں بھی آ سکتے ہیں

نہ گرا آنکھ سے آنسو مرے دروازے پر

تو نے چڑھتے ہوئے سورج کی پرستش کی ہے

تجھ کو لائی ہے تری خو مرے دروازے پر

مجھ کو منظور ہے دشمن کی بھی خاطر جبران

وہ جو آئے کھلے بازو مرے دروازے پر

کتاب: تم سے کہنا تھا از وسیم جبران

مزید تحریریں