شام و سحر

غزل

Waseem Jabran

کوئی موسم بدلتا ہے ، مجھے تم یاد آتے ہو

کہیں جب پھول گرتا ہے، مجھے تم یاد آتے ہو

کہیں پر آئینہ دیکھوں، کسی بھی جھیل پر جاؤں

جہاں بھی عکس بنتا ہے ، مجھے تم یاد آتے ہو

بہت نمناک لمحے ہو، یہ میرا دل سلگتا ہے

کوئی نوحہ سا پڑھتا ہے، مجھے تم یاد آتے ہو

جہاں آسیب بستے ہیں انھی ویران رستوں پر

کوئی تنہا گزرتا ہے، مجھے تم یاد آتے ہو

تمہارا نام کاغذ پر میں لکھتا ہوں مٹاتا ہوں

یہ دل بے چین رہتا ہے، مجھے تم یاد آتے ہو

شب ہجراں میں جل جل کر مجھے بھی راکھ ہونا تھا

یہ دل پھر بھی دھڑکتا ہے، مجھے تم یاد آتے ہو

وہ موسم جو ملن کا تھا اسے کیسے بھلاؤں میں

دسمبر جب بھی آتا ہے، مجھے تم یاد آتے ہو

مزید تحریریں