شام و سحر

پاکستان کی قومی زبان اردو

ایمن شکیل  

            جب ہم دنیا پر طائرانہ اور گہری نظر ڈالتے ہیں تو یہ محسوس ہوتا ہے کہ دنیا میں جس بھی ملک نے ترقی کی ہے اس کی کوئی نہ کوئی وجہ تو ہوتی ہے اور ان وجو ہات میں جو وجہ نمایاں طور پر سامنے آتی ہے۔ وہ قومی یا مادری زبان سے محبت اور دلچسپی ہے۔

دنیا کے تمام ملکوں کی تعمیرو ترقی، وہاں کی تہذیب و ثقافت کی ثروت مندی اور بنیادی انسانی اوصاف کی تشکیل میں زبان و ادب نے اولین، اہم اور مثبت کردار ادا کیا ہے۔ زبان و ادب کی اہمیت انکاوقاراور انکی سحر انگیزی انسان کے ابتدائی عہد میں بھی تسلیم شدہ تھی اور آج سائنس اور ٹکنالوجی کے عروج کے زمانے میں بھی مسلم ہے۔

            زبان شعر و ادب کا وسیلہ بھی ہے۔ جس ملک کی زبان جتنی زیادہ ثروت مند ہو گی اسکاادب اتنا ہی بلند معیار اور ملک و قوم کی تہذیبی، ثقافتی اور تمدنی تعمیر و ترقی میں سود مند ہو گا۔ یہ صرف اردو زبان کی بات نہیں بلکہ ملک و قوم کی بقا اور ترقی کا بھی مسئلہ ہے۔

  ہمارے ہاں اردو کو آج تک وہ مقام نہیں مل سکا جس کی یہ حقدار تھی مگر پر بھی اردو  کی شان تو پاکستان میں کم نہ ہو سکی۔  ہمارے  آئین   1973کے مطابق  اس مملکت خداداد کی زبان نہ صرف اردو ہو گی  مگر افسوس کہ ان باتوں پر آج تک عمل نہ ہو سکا۔

            آج ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم اپنی قومی زبان کے تحفظ اور ترقی کے لئے ہر ممکنہ  وسائل کو بر وئے کار لائیں اور آئین پاکستان کے آرٹیکل 251پر عمل کرتے ہوئے اردو کو پاکستان میں  بطور سرکاری زبان لاگو کریں۔

مزید تحریریں