شام و سحر

کیا ہم غلام ہیں؟

hassan rashid

آج کے دور میں بہت سے لوگوں کے دل میں ایک سوال ہوتا ہے کہ کیا  ہم  غلام ہیں؟  ہماری آزادی کی حقیقت  کیا ہے؟ ہمیں  زیادہ سے زیادہ خودمختاری دی گئی ہے اس کے باوجود غور طلب بات یہ ہے  کہ کیا پاکستانی قوم غلام ہے؟

آزادی کے بعد کیا ہوا؟  کتنے قافلے لٹے اور کتنے رہنماؤں نے ہماری رہبری کا فرض ادا کیا۔

پاکستان کی سیاسی  صورتحال کی روشنی میں 1947ء میں ہم اپنی آزادی حاصل کر سکے تھے۔ لیکن کیا ہم آزاد ہیں؟ اپنے آپ سے پوچھیں، آیا ہم واقعی آزاد ہیں؟ ایک دنیا کے ملکوں کی آزادی کا معیار کیا ہے؟ اس معیار کے مطابق کیا پاکستان میں آزادی ہے؟ یہ بہترین طریقہ ہے کہ ہم اپنے آپ کا اس معیار کے مطابق موازنہ کریں۔

آزادی کے بعد ہماری قوم کے سامنے بہت سے مسائل اور چیلنجز پیش آئے جنہیں ہم نے حل کرنا تھا۔ ان میں شامل ہیں: خودمختاری کی حفاظت، انصاف کیلئے لڑائی، اقتصادی ترقی، فساد کے خاتمے، بے قانونی کے خاتمے، آزادی کی حقیقت کی عملی برآمد، اور دوسرے معاشرتی مسائل ہیں۔

ایک ملک کی آزادی کی بنیاد پر وہاں کی آبادی کی آزادی پر منحصر ہوتی ہے۔ اگر ایک ملک میں داخلی امن و امان کی صورتحال نہ ہو تو وہ ملک بیرونی طور پر خطرے کا سامنا کرنے لگتا ہے۔ پاکستان میں داخلی صورتحال بہت سخت ہے۔

خودمختاری کی حفاظت، انصاف کے لیے جدوجہد کی ضرورت ہے۔ غلامی سے خلاصی پانے کے لیے خود کو  خوددار  بنانے کی ضرورت ہے اور  اقتصادی ترقی پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔

پاکستانی قوم غلام نہیں ہے، اگرچہ ہمیں  بہت سی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ برطانوی حکمرانی کے دور سے آزادی تک کی جدوجہد، قربانیاں اور مشکلات کے باوجود ہماری قوم خودمختاری کے لیے جدوجہد کرتی رہی ہے۔

ہمیں اپنے معاشرتی، اقتصادی اور سیاسی مسائل حل کرنے کی ضرورت ہے۔ ہماری آزادی کے بعد، ہمیں خودمختاری کی حفاظت کرنے، انصاف کے لیے لڑائی کرنے، اقتصادی ترقی پر توجہ دینے، اور فساد اور بے قانونی کی موجودگی سے نجات حاصل کرنے کی ضرورت ہے۔

پاکستانی قوم ایک خودمختار، آزاد اور مستقل ریاست میں رہنے والے لوگوں کا مجموعہ ہے۔آزادی کے حقیقت یہ ہے کہ ہمیں خودمختاری کا حق حاصل ہے مگر کیا ہم واقعی خود مختار ہیں؟ یہ سوال  بہت کچھ سوچنے پر مجبور کرتا ہے۔

بیسویں صدی کی شروعات میں، جب پاکستان کی نئی ملت پیدا ہوئی تھی، ایک مشترکہ نظریہ  حیات کے ساتھ سوچا جاتا تھا کہ ہم اپنے آپ کو آزاد ملت کے مستقبل کا حصہ بنائیں گے۔ لیکن حکومت کی سر پرستی کے باوجود، کیا ہم اس بات کے غلام ہوگئے ہیں کہ ہم اپنے آپ کو با اختیار اور محفوظ نہیں سمجھتے؟ ہمیں اپنی خودمختاری کی حفاظت کرنی چاہیے۔

کیا ہم غلام ہیں؟ یہ سوال پاکستان کی عوام کے ذہنوں میں بہت دیر سے ہے۔ ہم اپنی معاشرتی، سیاسی اور معاشی مسائل میں تنگی کا شکار ہیں، اور ہماری سوچ اور عمل میں تحریک کی بجائے یکسانیت  کی حالت اختیار کر لی ہے۔

یہ حقیقت کہ ہم غلام نہیں ہیں، ہمارے پاس وہ سب کچھ ہے جو ایک آزاد قوم کی ضرورت ہے، لیکن ہماری مسئلہ یہ ہے کہ ہم اس کو سمجھتے کیوں نہیں ہیں۔ ہمارے ذہنوں کو اپنی آزادی اور عزت کے لئے زندگی بھر لڑنا ہوگا۔ہمیں اپنے آپ کو بے اختیار نہیں ہونے دینا چاہیے۔

کیا پاکستانی قوم غلام ہیں؟ یہ سوال ہمارے معاشرے کے نہ صرف حال بلکہ مستقبل کے لئے بھی بہت اہم ہے۔

اگر ہماری قوم مخلصانہ، ایماندار، اور باوقار ہوتی تو ہم کبھی غلام نہ ہوتے۔

ہمیں اپنی اقدار اور تاریخی وراثت کو یاد رکھنا چاہئے۔ ہم نے دنیا کو تاریخ کی سب سے بڑی شہنشاہی دی ہے، جو دنیا بھر میں معروف ہے۔ ہم نے جہاد، انقلاب اور آزادی کی تاریخ لکھی ہے۔

ہماری قوم غلام نہیں ہے بلکہ ہم ایک اعلی، آزاد اور خود مختار قوم ہیں۔ ہماری تاریخ اور اقدار  کو یاد رکھتے ہوئے، ہماری قوم کا مستقبل بہت افضل ہو سکتا ہے۔

مزید تحریریں