شام و سحر

کالی بلی (قسط نمبر 2)

Black Cat

شازیہ رضا

کمرے کی فضا میں ایک بلی کی آواز گونجی تھی۔  امین نے پلٹ کر دیکھا اسے کہیں کوئی بلی دکھائی نہ دی۔ اس نے شبانہ کی طرف دیکھا وہ بھی حیران دکھائی دیتی تھی۔  عین اسی وقت پھر ” میاؤں ” کی آواز آئی۔

”لگتا ہے اس کمرے میں کوئی بلی گھس آئی ہے، ٹھہرو میں اسے باہر نکالتا ہوں“ امین نے کہا۔ شبانہ نے سر ہلا دیا۔ امین نے گھوم پھر کر دیکھا۔ بیڈ کے نیچے بھی جھک کر دیکھا مگر بلی نہیں تھی۔ دروازہ بھی بند تھا۔ اگر کمرے میں بلی ہے تو پھر  وہ ہے کہاں؟ اسے بہت برا لگ رہا تھا لیکن وہ کیا کر سکتا تھا۔ تھک ہار کر واپس شبانہ کے پاس آ کر بیٹھ گیا۔

”چلیں چھوڑیں ہو سکتا ہے بلی کی آواز باہر سے آئی ہو“ شبانہ نے اسے پریشان دیکھ کر کہا۔  امین نے سر جھٹکا اور شبانہ کی طرف متوجہ ہوا۔

”میں بھی خواہ مخواہ پریشان ہو رہا ہوں۔ اچھا بتاؤ زیادہ تھکن تو نہیں ہے“

شبانہ نے اپنی پلکیں اٹھائیں اور  اسے پیار بھری نظروں سے   دیکھتے ہوئے بولی۔

”سچ تو یہ ہے کہ بہت زیادہ تھک گئی ہوں “

امین نے سر ہلایا اور  بولا۔ ”ٹھیک  ہے تم کپڑے بدل لو پھر آرام سے باتیں کریں گے“ شبانہ  اٹھی اور کمرے میں رکھے ہوئے سوٹ کیس سے شب خوابی کا لباس نکالنے لگی۔ کپڑے اٹھا کر وہ واش روم کی طرف بڑھی، دروازہ کھولتے ہی اسے کموڈ پر ایک  بہت بڑے سائز کی کالی بلی دکھائی دی جو اپنی سرخ آنکھوں سے اسے کھا جانے والی نظروں سے اسے گھور رہی تھی۔ اچانک بلی حرکت میں آئی، شبانہ کو یوں لگا جیسے بلی اس پر چھلانگ لگا دے گی۔ اس نے ایک زور دار چیخ ماری اور پلٹ کر دوڑی۔ امین جو آرام سے بیڈ پر بیٹھا تھا اچھل کر اٹھا اور اس کی طرف بڑھا۔

”کیا ہوا؟“

”واش روم میں ایک خوفناک کالی بلی ہے“ شبانہ کے منہ سے نکلا۔

امین نے فوراً آگے بڑھ کر واش روم میں جھانکا۔ ”یہاں تو کچھ نہیں ہے“

”میں نے خود اسے دیکھا تھا۔ بڑی سی کالی بلی تھی اور مجھ پر  جھپٹنے والی تھی“ شبانہ کی آواز کپکپا گئی۔

امین کے ماتھے پر بل پڑ گئے۔ اس نے ایک بار پھر بلی کو ڈھونڈنے کی کوشش کی مگر وہ اسے نہ ملی۔ تھک ہار کر وہ بیڈ پر دراز ہو گئے۔  شبانہ بائیں سائیڈ پر  تھی اور امین دائیں سائیڈ پر چت لیٹا تھا۔ نہ جانے کتنے منٹ گزر گئے۔ کمرے میں خاموشی تھی۔ پھر امین نے کروٹ لی اور شبانہ کی طرف منہ کر لیا۔ شبانہ نے بھی چہرہ گھما کر اسے دیکھا تو اس کی طرف کروٹ لی۔

امین نے اس کا مہندی والا ہاتھ تھام لیا۔

”کتنا پیارا ڈیزائن ہے، کس نے بنایا تھا؟“  اس نے کہا۔ شبانہ مسکرا اٹھی۔ ”شاید آپ کو ہتھیلی پر لکھا ہوا اے نظر آ گیا ہے۔ اے فار امین۔“

”ہاں ! دیکھ لیا مگر تم دیکھ نہیں سکی ہو میں نے بھی تمہارا نام دل پر لکھا ہے“ امین بھی مسکرا دیا۔

”اچھا دکھائیں کہاں لکھا ہے؟“شبانہ نے شوخی سے کہا۔

امین نے اسے اپنے قریب کر لیا۔ ”آؤ خود ہی دیکھ لو“

شبانہ اس کے بازوؤں کے حصار میں تھی۔ امین  کو اس کی خوشبو دیوانہ بنا رہی تھی۔ اچانک بلی کی زور دار ”میاؤں میاؤں“ سنائی دی۔ امین ایک بار پھر اچھل پڑا۔  مگر اس بار بھی بلی نہ ملی۔ ساری رات یہی کھیل چلتا رہا۔ ولیمے کی تقریب کی مصروفیات میں وہ بلی کا قصہ بھول گیا۔ شام کو کوٹھی کے لان میں ٹہل رہا تھا تو اچانک ایک جھاڑی کے پیچھے سے کالی بلی نکل کر سامنے آ گئی۔ اس وقت وہ بہت بھولی بھالی اور مسکین سی لگ رہی تھی۔ وہ آہستہ آہستہ امین کی طرف بڑھی اور اس کے قدموں میں لوٹنے لگی۔ وہ اس کے پاؤں چاٹ رہی تھی۔

امین نے اس کے بدن پر ہاتھ پھیرا تو وہ اور زیادہ لوٹنے لگی۔ امین نے سوچا کہ میں خواہ مخواہ ڈر رہا تھا یہ تو بہت بے ضرر سی بلی ہے۔ اسے اچانک خیال آیا کہیں یہ وہی بلی تو نہیں ہے جو بارات کی واپسی میں سڑک پر نظر آئی تھی مگر پھر اس نے سوچا کہ   نہیں یہ کوئی اور ہو گی۔ وہ ٹہلنے لگا۔ بلی وہیں بیٹھی رہی پھر جب وہ اندر کی طرف گیا تو بلی اس کے پیچھے چل پڑی۔  امین نے دو تین بار اسے بھگانے کی کوشش کی مگر بلی نہ ٹلی اور اسکے پیچھے چلتی رہی۔ یہاں تک کہ وہ بیڈ روم میں بھی چلی آئی۔ شبانہ اسے دیکھ کر چونک اٹھی۔

”یہ کیا ؟ آپ اس بلی کو کیوں اندر لے آئے، اس نے کل رات بھی کتنا تنگ کیا تھا“

”میں کیا کروں یہ بلی جان ہی نہیں چھوڑ رہی“

”میں اسے باہر نکالتی ہوں“ شبانہ نے آگے بڑھتے ہوئے کہا۔ شبانہ نے ایک سائیڈ سے چھتری اٹھائی اور بلی کی طرف بڑھی ہی تھی کہ وہ بھاگ کر کمرے سے نکل گئی۔

”دیکھا یہ طریقہ ہے بلی سے جان چھڑانے کا“ شبانہ نے فخریہ لہجے میں کہا۔

”بالکل دیکھ لیا اور سمجھ بھی لیا“ امین نے سر ہلایا۔

”کیا سمجھ گئے؟”

”یہی کہ تم بہت خطرناک ہو “ اس نے چھتری کی طرف دیکھتے ہوئے کہا۔

”آپ بھی بات کو کہاں سے کہا ں لے جاتے ہیں“ شبانہ مسکرا اٹھی۔

رات کے دو بجے تھے جب اچانک امین کی آنکھ کھل گئی۔ کمرے میں لائٹ بہت مدھم تھی۔ ابھی امین نیند کی غنودگی میں تھا۔ اسے ایک عجیب سا احساس ہو رہا تھا۔ ایک وجود اس کے بازوؤں میں تھا لیکن اسے کچھ ناگوار سا لگ رہا تھا۔ اس کے جسم پر کپکپی سی طاری ہو گئی۔ اس کی آنکھیں پوری طرح کھل گئیں۔ وہ کالی بلی کو سینے سے لگائے سو رہا تھا۔

 (جاری ہے)

مزید تحریریں