شام و سحر

انسان کتنا انمول ہے

بدر منیر

بات انسان کی قیمت کی ہورہی ہے۔ تو ذرا ہم سوچیں کہ انسان کیا چیز ہے۔ اس کی قیمت کیا ہو سکتی ہے۔ کروڑوں روپے یا اربوں یا پھر یہ محض گوشت کا لوتھڑاہے؟

انسان کا جسم بہت ساری نہیں بلکہ ہزاروں اعضاء اور نظامات سے مل کر بنا ہوا ہے۔ آپ ان میں سے کسی بھی ایک کو مثال کے طور لیں۔ آنکھیں ہو یا کان، زبان ہو یا ناک، ہاتھ ہو یا پھر پاؤں ان میں سے کوئی بھی ایک عضو کوئی آپ سے مانگ لے اور اس کے بدلے میں دنیا کی سلطنت مل جائے، تو میرے خیال کوئی اس کے لیے تیار نہ ہو گا اور میں تو بالکل بھی تیار نہیں ہوں۔

 اسی طرح اعضائے جسم اندرونی کو ہم دیکھیں۔ نظام تنفس ہو یا شریانی نظام ہو یا پھر بات کی جائے نظام انہضام کی۔ آپ کو کسی بھی ایک سسٹم سے محروم کیا جائے اور بدلے میں دنیا مل جائے تو کوئی منظور کرے گا۔

            درج بالا چند سطروں سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ یہ جسم انسانی محض گوشت کا مجموعہ نہیں ہے بلکہ کئی سو دنیاؤں سے بھی انمول ہے اور اگر ایک انسان اتنا انمول بنایا گیا ہے تو جس ہستی نے اس کو تخلیق کیا ہے وہ انسان سے کتنا پیار کرتا ہے۔

            اس بات کا اندازہ اس مثال سے لگایاجا سکتا ہے کہ ایک شخص اپنی پسند کے مطابق مٹی سے کچا مکان بناتا ہے اور اس مکان کو کسی دوسرے آدمی کے سپرد کرتا ہے اور کچھ عرصہ بعد مالک مکان واپس آتا ہے تو وہ آدمی اس مکان کو دوبارہ تعمیر کرتا ہے اس کی تعمیر کا انداز مالک کو پسند نہیں آتا ہے یہ بات بھی اسی طرح ہے کہ خالق کائنات نے تو  ہمیں پیدا کیا اور اپنی پسند کے شکل و صورت عطا فرمائی اور ہم اس کی تخلیق میں رد و بدل کرنا چاہتے ہیں تو اللہ تعالیٰ اس بات پر ناراض نہیں ہوں گے۔

   اس سے بڑھ کر ایک انسان کے قتل پر کتنا دکھ و تکلیف ہوتی ہے ہم تو ہزاروں معصوم بچوں، عورتوں، بزرگوں، نوجوانوں کو ایک ساتھ ہی موت کے گھاٹ اتارتے ہیں۔ مدرسوں، سکولوں میں معصوم طلبہ کو بازاروں میں بے گناہ شہریوں کو کتنے بے دردی سے شہید کر دیتے ہیں۔

ضمیر ان کو انسان نہیں حیوان کہتا ہے۔ یہ لوگ ظالم ہیں درندے ہیں اور بدترین جانور ہیں اللہ تعالیٰ ان کو بھی معاف نہیں کرے گا اے رب العزت ہمیں اس حیوانیت سے بچائے اور خدمتِ خلق کی توفیق عطا فرمائے۔

مزید تحریریں